ایک بار عتیق اللہ صاحب سے بات ہو رہی تھی انہوں نے کہا کہ آپ علامتی افسانے لکھیے، استعا راتی افسانے لکھیے، تجریدی افسانے لکھیے، یا جادوئی حقیقت نگاری کا استعمال کریے، مابعد الطبیعاتی افسانے لکھیے انھیں سب سے افسانے میں مصنف کی انفرادیت قائم ہوتی ہے لیکن یہ سارے تجربے کرنے کا اسی کو حق ہے جو کلاسیکی افسانہ لکھنے پر قادر ہو، نئے تجربے کرنے کا اسی کو حق ہے جو روایتی افسانہ لکھنے میں پوری مہارت رکھتا ہو- اگر آپ روایتی افسانہ لکھنے پر قادر نہیں ہیں، تو ان تکنیکوں کا اچھا استعمال ممکن ہی نہیں ہے-